حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں مدرسہ امام کاظم علیہ السلام میں سید مقاومت شہید سید حسن نصراللہ کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین سید ہاشم الحیدری نے انکشاف کیا کہ امریکہ اور سعودی عرب نے پیغام بھیجا تھا کہ ہم لبنان کی حکومت تمہیں دیں گے اور تمہیں عرب دنیا کا سید بنا دیں گے، بس تمہیں ولایت فقیہ کو چھوڑنا ہو گا، لیکن شہید نصراللہ نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
اس تقریب کے آغاز میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا سید حسن نصراللہ کی شہادت پر تعزیتی پیغام پڑھا گیا۔ اس تقریب کے دوران طلاب کی جانب سے امریکہ اور صہیونی حکومت مخالف نعرے لگائے گئے، اور رہبر انقلاب اور شہداء محاذ مقاومت کے ساتھ تجدید عہد کیا گیا۔ طلاب نے "مرگ بر امریکہ" اور "مرگ بر اسرائیل" جیسے نعرے لگاتے ہوئے عراقی مزاحمت کے رہنما حجت الاسلام والمسلمین سید ہاشم الحیدری کی تقریر کا استقبال کیا۔
تصاویر دیکھیں:
مدرسہ امام کاظم (ع) میں سید مقاومت کی یاد میں مجلس عزا کا اہتمام
حجت الاسلام ہاشم الحیدری نے اپنی تقریر کے آغاز میں امام عصر (عج) کو سید حسن نصراللہ کی شہادت کا حقیقی سوگوار قرار دیا اور کہا کہ شہید نصراللہ کی جدائی رہبر معظم انقلاب کے لیے ویسی ہی ہے جیسی حضرت یعقوب (ع) کے لیے حضرت یوسف (ع) کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ پوری طرح سے ولایت فقیہ کے پیرو تھے۔ عرب دنیا کے وسط میں اور ایک ایسے ملک میں، جو مختلف مذاہب اور فرقوں پر مشتمل ہے اور جہاں امریکہ کا اثر و رسوخ موجود ہے، سید حسن نصراللہ امام خمینیؒ کے مکتب کے شاگرد کی حیثیت سے ابھرے اور 32 سال تک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل رہے۔ وہ میدان جنگ میں ہمیشہ ولایت کا پرچم اٹھائے ہوئے نظر آئے۔
حجت الاسلام الحیدری نے مزید کہا کہ سید حسن نصراللہ سید مقاومت ہونے سے پہلے ولایت فقیہ کے ایک عاشق اور سپاہی تھے اور وہ اس عشق کے ساتھ یہودیت کے سامنے ڈٹے رہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہم ایک حساس تاریخی لمحے میں ہیں اور مستقبل قریب میں جنگ کا امکان بھی ہو سکتا ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران نہ ہوتا تو حزب اللہ اور سید حسن نصراللہ کا وجود ممکن نہ ہوتا، اور نہ ہی مقاومت کا محاذ تشکیل پاتا۔
حجت الاسلام الحیدری نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ولایت فقیہ کا دفاع کرنا اہم ترین دینی فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ نے عاشورہ کی رات بیروت میں دشمنوں اور میڈیا کے سامنے کھل کر ولایت فقیہ کے ساتھ اپنی بیعت کی تجدید کی۔
حجت الاسلام الحیدری نے دعا اور گریہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عاشورہ کی رات نائب امام کے ساتھ بیعت کی رات ہے۔ سال 61 ہجری کی عاشورہ کی رات امام حسین (ع) کے ہاتھوں پر اصحاب کی بیعت ہم سب کے لیے ایک سبق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غدیر کا تذکرہ اہم ہے، لیکن کافی نہیں۔ حضرت علی (ع) کی مظلومیت کا ذکر اہم ہے، لیکن کافی نہیں۔ امام حسین (ع) کی کوفہ کی جانب روانگی کی بات کرنا اہم ہے، لیکن کافی نہیں، ہمیں مسلم بن عقیل کا تذکرہ بھی کرنا چاہیے، جو کہ نائب امام تھے۔